اس کی وجہ ہے کہ انسان ہی ہے جو کہ تمام زندگی اپنے جسم کی طبعی و جسمانی خوبصورتی اور رعنائی کا اہتمام کرتا ہے اپنے جسم کو خوبصورت رکھنے اور خوبصورت نظر آنے کے لیے طرح طرح کی کریمیں، کاسمیٹکس اور خوشبوئوں سے اپنے آپ کو سجاتا اور مہکاتا ہے
طبی تحقیق کے مطابق انسانی جسم کےاندر بلکہ انتڑیوں میں اربوں بیکٹیریا ہر وقت موجود ہوتے ہیں جن کی تعداد تقریباً انسانی جسم میں موجود تمام خلیات جن سے انسانی جسم بنتا ہے کے برابر ہوتی ہے جب ایک انسان کی طبعی موت واقع ہو جاتی ہے تو یہ بیکٹیریا تیزی کے ساتھ انتڑیوں سے نکل کر اس مردہ انسان کے تمام جسم کے مردہ خلیات پر حملہ آور ہوتے ہیں اور خلیات میں موجود مادوں و اجزاء مثلاً لیڈز، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی توڑ پھوڑ کرکے انہیں بدبودار مواد میں تبدیل کردیتے ہیں۔ یہ بدبودار مواد کیڑوں مکوڑوں کی اشتہا کا باعث ہوتا ہے اس لیے بہت تیزی سے کیڑے مکوڑے مردہ جسم کو اپنی خوراک بنالیتے ہیں۔ اسی لیے اگر کہیں کوئی لاش ایسی ملے جو کہ ایک دو یوم پرانی ہوتو اس میں بدبو پیدا ہوئی ہوتی ہے اور مزید پرانی ہوتو کیڑے پڑے واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ اور اسی طرح کسی شخص کو دفنانے کے بعد چند یوم پرانی لاش قبر کشائی کرکے نکالی جائے تو اس میں شدید قسم کا تعفن اور بدبو پیدا ہو چکی ہوتی ہے۔ ہوتا تو تمام جانداروں کے ساتھ یہی ہے کہ مرنے کے بعد ان کا مردہ جسم ان کے جسم میں موجود بیکٹیریا کی وجہ سے چند گھنٹوں میں گل سڑ جاتا ہے اور بدبو دار مادے میں تبدیل ہو جاتا ہے مگر انسانی جسم کی ہی بات کیوں کی جارہی ہے؟
طبعی و جسمانی خوبصورتی اور عنائی کا اہتمام
اس کی وجہ ہے کہ انسان ہی ہے جو کہ تمام زندگی اپنے جسم کی طبعی و جسمانی خوبصورتی اور رعنائی کا اہتمام کرتا ہے اپنے جسم کو خوبصورت رکھنے اور خوبصورت نظر آنے کے لیے طرح طرح کی کریمیں، کاسمیٹکس اور خوشبوئوں سے اپنے آپ کو سجاتا اور مہکاتاہے مگر کسی بھی لمحے اچانک موت کی زد میں آکے مر جانے کے ساتھ ہی اس کا خوبصورت سجا ہوا جسم اس کے جسم میں موجود بیکٹیریا کی زد میں آجاتا ہے جو کہ اس کو گلا سڑا کر بدبودار مادے میں تبدیل کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنے لگتے ہیں۔ اس سائنسی تجزیے اور تحقیق کو پیش کرنے کامقصد یہ تھا کہ میں آپ سب کے سامنے انسانی فانی جسم کی حقیقت کو پیش کروں کہ جس مادی وجود کو سجانے سنوارنے کے لیے ہم روزانہ اپنے قیمتی وقت اور قیمتی دولت کا بیشتر حصہ صرف کرتے ہیں حقیقت میں موت کے بعد چند گھنٹوں میں اس کے ساتھ کیا حشر ہوتا ہے۔
ہم لوگ مادی وجود کے لیے تو بہت کچھ کرتے ہیں مگر روحانی وجود کے لیے کچھ خاص نہیں۔ بیوٹی پارلر، سیلون اور آرائش و زیبائش کے سامان اور لوازمات ہمارے مادی جسم کے سامان ہیں ان پر تو وقت اور پیسہ سب خرچ کرتے ہیں مگر روح کی آرائش و زیبائش کے لیے خاص اہتمام نہیں کیا جاتا اراکین اسلام کی پابندی مثلاً نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کااہتمام کرنا اور سختی سے کرنا اور انسانیت سے پیار و حسن سلوک وہ روحانی میک اپ ہیں جو مرنے کے بعد مردے کو بدبودار نہیں ہونے دیتے جو قبر کی منوں مٹی تلے بھی اس کے مردہ جسم کو کیڑوں مکوڑوں کی اشتہا اور خوراک نہیں بننے دیتے اور آخرت اور ابدی زندگی میں بھی اس کے جسم کی راحت کا سامنا کرتے ہیں۔ تو میرے بہن بھائیو! آج سے پھر سوچو کہ ہمیں مادی جسم کی زیبائش کااہتمام کرنا ہے یاروحانی جسم کی زیبائش کی زیادہ فکری کرنی ہے؟ فیصلہ یقیناً روحانی جسم کی روحانی زیبائش کے حق میں ہی ہوگا۔ ان شاء اللہ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں